ارنا کے مطابق اسلامی فنون کے عالمی دن کے موقع پر لاہور میں اسلامی جمہوریہ ایران کے خانہ فرہنگ کے زیراہتمام ایرانی کیلیگرافی اور ہینڈی کرافٹ کی نمائش کا انعقاد کیا گیا۔
نمایش کا افتتاح الحمرا آرٹ کمپلیکس میں ایشیا پیسیفک ریلیشن ڈویلپمنٹ آف اسلامک کلچر اینڈ کمیونیکیشن کے ڈائریکٹر جنرل عادل خانی اور ڈپٹی ڈائریکٹر آف مینیجمنٹ اینڈ ریسورسز ڈیویلپمنٹ مسعود حسین پور کی موجودگی میں ہوا۔
لاہور میں ایرانی خانہ فرھنگ کے سربراہ اصغر مسعودی نے اس دن کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی فنون کا عالمی دن اسلامی ممالک کے مشترکہ ثقافتی اور فنی ورثے کو منانے کا موقع ہے اور اس طرح کی نمائشوں کا انعقاد پاک ایران ثقافتی تعلقات کو مضبوط بنانے میں کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے۔
اس موقع پر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ، عرفان قریشی نے کہا کہ اسلامی فنون کا عالمی دن، جسے 2019 میں یونیسکو نے منظور کیا تھا، ماضی اور حال میں اسلامی فن کے بھرپور ورثے کو محفوظ رکھنے اور اس کے شاندار اثرات کی عکاسی کرنے کا ایک قیمتی موقع ہے۔ عالمی تہذیب میں اسلامی فن کو متعارف کرانے کے ساتھ ساتھ اس طرح کی تقریبات مسلم کمیونٹیز کے درمیان روابط کو مضبوط کرنے میں بھی موثر کردار ادا کرتی ہیں۔
مسعود حسین پور نے کہا ہے کہ صرف وہی چیز باقی رہتی ہے جسے فن کا لبادہ پہنایا جاتا ہے۔ آرٹ، قوموں اور تہذیبوں کی مشترکہ زبان ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک ایران مشترکہ تاریخی روابط سے مزین قدیم تہذیبیں ہیں جن کی ثقافت کی بقا کا راز آرٹ کے فروغ اور احترام میں مضمر ہے۔
نمائش کے آغاز سے قبل نستعلیق خطاطی کی تربیتی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا جس میں ایرانی خطاط سعید کامرانی نے نہ صرف شرکاء کو نستعلیق خطاطی کے اصول اور تکنیک سکھائیں بلکہ اپنے قیمتی تجربات بھی شیئر کیے۔
اس نمائش میں سعید کامرانی کے 50 سے زائد فن پارے اور پاکستانی فنکاروں کے تقریباً 100 خطاطی کے کام آویزاں کیے گئے تھے۔
یہ ورکشاپ کیلیگرافی میں دلچسپی رکھنے والوں کے لیے ماہر اساتید کے علم اور تجربے سے مستفید ہونے کا انمول موقع تھا۔
اس کے علاوہ، اصفہان کی ہینڈی کرافٹ کی شاندار مصنوعات، بشمول انامیلنگ، خاتم کاری اور کیلیگرافی نے اس نمائش کو چار چاند لگا دیئے۔
اسلامی فن کا عالمی دن تاریخ اور تہذیب میں اسلامی فن کے نمایاں کردار کی یاد دہانی کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس نمائش نے پاک ایران فن و ثقافت کو پیش کرنے کے علاوہ ثقافتی تبادلے اور دونوں قوموں کے درمیان دوستی کو مضبوط کرنے کا ایک پلیٹ فارم بھی فراہم کیا۔
آپ کا تبصرہ